Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر15

وارث کو مشین کے سلسلہ میں اسلام آباد جانا تھا سو وہ نور کو بھی اپنے ساتھ لے ایا کیونکہ وہ جو سچ نور کو بتانا چاھتا تھا اس کے لیے پہلے وہ اپنا اور نور کا راشتہ مضبوط کرنا چاہتا تھا آج ان کو اسلام آباد ائے ایک ہفتہ ہو گیا تھا یہ ہفتہ وارث کا بہت مصروف گزار وہ صبح گھر سے جاتا اور رات کو لیٹ آتا نور کو پتا نہیں چلاتا کہ وہ واپس کس وقت آتا تھا کیونکہ وہ سو جاتی تھی نور یہاں اکر جتنا خوش تھی اب وہ ونتا ہی بور ہو گئی تھی سارا وقت وہ گھر میں گھومتی رہتی یا کبھی کام والی رانی سے باتے کر کے وقت گزرا لیتی آج اتور تھا وارث سو رہا تھا جبکہ نور صبح سے اس کے اٹھنے کا انتظارا کر رہی تھی لیکن وہ تھا کہ گھوڑے بیچ کر سو رہا تھا نور روم میں ائی وارث کو سوتا دیکھ کر اب اس کو غصہ ارہا تھا کیونکہ پیچھے ایک ہفتہ سے ان کے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی تھی اگر وارث اس کو فون بھی کرتا تو وہ دو ہی سوال کرتا آپ نے کھانا کھایا اور آپ نے میڈیسن لی ہے ؟؟؟ نور کچھ وقت وارث کو گھورتی رہی پھر روم میں چیز جو تھی اردگر ادھر کرنے لگئی تاکہ روم میں شو پیدا ہو اور وارث اٹھ جائے اتنے دنوں میں وہ ایک بات تو جان گئی تھی کہ ایک بار وارث کی آنکھ کھول گئی تو پھر اس تو نیند مشکل ہی آتی تھی روم میں شو پیدا ہوا تو وارث نے کڑوٹ لی اور کہا یار نہیں کرے وارث نے کہا اور پھر سو گیا جبکہ نور نے اس کی بات پر منہ بنایا پھر کچھ سوچ کر وہ مسکرای اس کی مسکراہٹ شیطانی تھی نور نے روم میں موجود کھڑکی کھولی اور کمرے کا درواذ بھی پھر آرام سے اس نے روم میں موجود ہیٹر بند کیا اور وارث کے اوپر سے بری چلاکی سے کمبل اتارا اور روم سے نکل گئی کچھ وقت بعد شاہ کو سردی محسوس ہوئی اس نے نیند میں بیڈ پر ہاتھ ادگر ادھر مارنا لیکن کمبل نہیں ملا تو اس کی آنکھ کھول گئی کچھ ہی وقت میں وہ سمجھ گیا یہ کام کسں کا ہے وہ بیڈ سے اٹھا اور اپنے بالوں میں ہاتھ پھرتا ہوے اس نے کھڑی بند کی ہیٹر آون کیا اور نیچے ایا نور صوفہ پر بیٹھ کر فون استعمال کر رہی تھی اور وارث کے بارے میں سوچ رہی تھی حد ہے کوئی اتنی سردی میں کیسے سو سکتا ہے یہ وارث ابھی تک اٹھے کیوں نہیں اس وقت وارث اس کے پاس ایا اور بغیر نور کو موقع دیا اس کو اپنی بائوں میں اٹھیا اور روم کی طرف چل پڑا نور اس کی حرکت پر پریشان ہوئی وارث یہ کیا کر رہے ہے نیچے اتارے مجھے نور نے کہا لیکن وارث نے ایسے شو کیا کہ کچھ سنا ہی نہیں ہو وارث میں آپ سے بات کر رہی ہو نور نے پھر سے کوشش کی وارث اس کو روم لایا اور اس کو بیڈ پر لیٹیا پھر خود بھی لیٹ کر اس کو اپنے حصار میں لیا جبکہ نور اس کے حصار سے نکالنے کی کوشسش کر رہی تھی وارث کیا کر رہے ہے آپ نور نے پوچھا وہ جو آنکھیں بند کیے اس کی ہر حرکت نوٹ کر رہا تھا بولا یہ سزا ہے آپ کی جو حرکت آپ نے کی تھی وارث مجھے نہیں سونا پلیز جانے دے نور نے بے بس ہو کر کہا نور چپ کر کے سو جاو اور مجھے بھی سونے دو وارث نے کہا کچھ دیر تک وہ کوشش کرتی رہی وارث کی قید سے نکالنے کی پھر ٹھک کر وارث کے سینے پر اپنا سر رکھ دیا وارث اس کی حرکت پر پریشان ہوا کیونکہ وہ نور کو اتنا تو جان گیا تھا کہ نور اتنی جلدی ہار نہیں مانتی کچھ وقت بعد نور نے سر اٹھ کر وارث کو پیار بھری نظروں سے دیکھا جبکہ وارث بند آنکھوں سے ہی اس کی نظریں خود سے محسوس کر رہا تھا نور نے ہاتھ سے اس کے ماتھے سے بال پیچھے کیے اور پھر اس کے ماتھے پر اپنے کاپبتے لب رکھے پھر اپنا ہاتھ اس نے وارث کی آنکھوں پر پھیرا پھر باری باری دونوں آنکھیں پر اپنے لب رکھے پھر اس کے ایک گال پر اپنے لب رکھے پھر دوسرے پر وارث اس کی ہر حرکت پر پریشان ہوا رہا تھا پہلے کبھی نور نے ایسا کچھ نہیں کیا تھا اب نور کی نظر اس کے ہونٹوں پر تھی بس پھر وارث کی گرفت دھیلی ہوی اور نور کے چہرے پر مسکراہٹ ائی وہ اس ہی موقع کے انتظارا میں تھی نور اس کے چہرہ پر جھکی اور دوسرے ہی پل وہ وارث کے حصار سے نکالتی ہوئی روم کے. درواذ کی طرف ائی جبکہ وارث کو اب بھی پتا نہیں چلا کی اس کے ساتھ ہوا کیا ہے اور نور قہقہا لگتے ہوے روم سے باہر چلی گئی اوففف یہ لڑکی مجھے پاگل بنا گئی وارث نے دانت پیستے ہوے کہا اور اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا جہاں وہ اب بھی نور کا لمس محسوس کر سکتا تھا کچھ وقت بعد نور واپس روم میں ائی وارث اٹھ جائے ناشتہ تیار ہے نور نے کہا اور وارث نور کو گھورتا ہوا فریش ہونے چلا گیا جبکہ نور ایک بار پھر مسکرائ وارث کو الو بننے پر مجھے کچھ بات کرنی ہے آپ سے ناشتہ کے دوران نور بولی جی وارث نے جواب دیا وارث میں جانتی ہو آپ یہاں کام کے لیے ائے ہے لیکن اگر ممکن ہو تو رات کو گھر جلدی اجایا کرے نور نے سنجیدری سے کہا جانتا ہو آپ کو وقت نہیں دے پا رہا لیکن میں کوشش کرو گا کہ گھر جلدی او وارث نے کہا اچھے مجھے اچھی سے کافی پیلادے وارث نے کہا ٹھیک ہے میں ابھی بنتی ہوے نور نے کہا اور چکن کی طرف بڑھی نور کافی بنا کر روم میں. لائی تو وارث فون میں مصروف تھا نور تیار ہو جائے آج میں آپ کو اسلام آباد گھومتا ہو وارث نے کافی پیتے ہوے کہا۔۔۔۔۔ نور کچن میں ڈنر تیار کر رہی تھی آج شاہ کا فون ایا تھا کہ گھر میں مہمان انے ہے سو ایک اچھا سا ڈنر تیار ہو لیکن صبح رانی ( کام والی) کی بیٹی کی طعبیت خراب تھی سو نور نے رانی کو دو دن کی چھٹی دے دی اس لیے اس نے سارا کام خود کیا چار اچھی سی ڈشز بنائی کام ختم کر کے نور نے ٹائم دیکھا تو وارث کے انے کا تھا جلدی سے کمرے میں آئی الماری سے کپڑے نکالے اور فریش ہونے چلی گئی اور اچھا سا تیار ہو گئی پھر نیچے آئ اور کچن کی طرف بڑھی کچھ ہی دیر بعد شاہ کی گاڑھی پورچ میں اکر رکی شاہ اور ایک ماڈرن سی لڑکی گاڑھی سے نکلی دو دونوں باتے کرتے ہوے گھر میں داخل ہوے تو نور کچن سے نکال کر لائیج میں آئی اسلام و علیکم نور نے ان دونوں سے کہا و علیکم اسلام شاہ نے جواب دیا جبکہ وہ لڑکی خاموش رہی نور یہ مریم ہے میری اور بلال کی کلاس فیلو اور مریم یہ نور ہے میری پیاری سی بیوی وارث نے مسکراتے ہوے کہا نور نے مریم سے اسلام لی تو مریم نے جواب میں بس سر ہلایا مریم نے نور کا سر سے پئرو تک جائز لیا نور کو وہ کچھ عجیب لگئی مغروری سی کیسی ہے آپ نور نے مریم سے پوچھا ٹھیک ہوں مریم نے بے روخی سے جواب دیا اس کا لہجہ نور نے محسوس کیا کیا تو وارث نے بھی تھے لیکن وہ مریم کو بچین سے جانتا تھا اس لیے چپ رہا نور یہ ہمارے ساتھ سکول میں پڑھتی تھی اور پھر کالج میں بھی پھر اچانک یہ غائب ہو گئی کچھ دن پتا چلا کہ مریم اسلام آباد چلی گئی ہے اس کے بعد یہ آج ملی ہے بس پھر میں نے اس کو گھر بلا لیا وارث نے مسکراتے ہوے کہا کیا یار پرانی باتے لے کر بیٹھ ہو یہ بتاوے بلال کیسا ہے کیا وہ بھی آرمی والا میں ہے مریم نے پوچھا ہاں شاہ نے ایک لفظ میں جواب دیا اچھا آپ دونوں باتے کرو میں فریش ہو کر آتا ہوں وارث نے کہا اور اوپر چلا گیا کیا کرتی ہے آپ نور نے ایک بار پھر کوشش کی بات کرنے کی میں برسنز وومین مریم نے جواب دیا ویسا تم شاہ سے کافی چھوٹی نہیں مریم تنظر کہا تو نور مسکرائ جی وارث مجھے سے آٹھ سال بڑھ ہے نور نے جواب دیا مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ آنٹی نے تم کو پسند کیسے کر لیا شاہ کے لیے مریم نے ایک اور سوال کیا آپ کو کس نے کہا کہ بڑی ماما نے مجھے پسند کیا وارث کے لیے نہیں وارث نے خود پسند کیا مجھے نور نے مسکراتے ہوے کہا نہیں میں شاہ کو جانتی ہو شاہ کی چوائز ایسی نہیں ہے مریم نے کہا تو پھر مجھے لگتا ہے آپ وارث جانتی نہیں ہے نور بھی کہاں کم تھی اس کی بات سن کر مریم کو غصہ ایا ابھی وہ کچھ کہتی شاہ نیچے آتا دیکھی دیا سو وہ چپ ہو گئی وارث صوفہ پر بیٹھ کر مریم سے باتے کرنے لگا جبکہ نور کبھی مریم کو دیکھتی تو کبھی وارث کو مریم کی آنکھوں میں وارث کے لیے پسند تھی جبکہ وارث کی آنکھوں میں نہیں جبکہ یہ بات نور کو مطمئین کر گئی نور اٹھا کر چکن کی طرف چلی تو وارث نے اس کو روکا نور کہا جا رہی ہے آپ میں چکن میں کھانا لگا دو آپ کو بھوک لگئ. ہو گئی نور نے کہا آپ بیٹھے رانی سے کہے وہ لگتی ہے وارث نے کہا رانی تو چھٹی پر ہے اس کی بیٹی بیمار ہے نور نے وارث کو بتایا آپ نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا اور ہم کھانا باہر سے مگولیتے وارث نے کہا نہیں کھانا تو تیار ہے نور نے کہا آپ باتے کر میں لگتی ہو ٹیبل نور نے کہا اور وہاں سے چلی گئی کچھ دیر بعد وہ بیٹھے کھانے میں مصروف تھے نور کھانا بہت مزہ کا ہے وارث نے دل کھول کر تعریف کی تو نور مسکرائ اور شکریہ کہا تم بتاو کیسا لگا کھانا وارث نے اب مریم سے پوچھا بس ٹھیک ہے مریم نے منہ بناتے ہوے کہا نور میڈیسن لی آپ نے آج وارث نے پوچھا جی لی تھی نور نے جواب دیا اور کھانا کھایا تھا پہرو میں نہیں مجھے ٹائم نہیں ملا نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا نور یہ کیا بات آج یہ. ہو گا آئند ایسا نہ ہو وارث نے گھورتے ہوئے کہا جی نور نے کہا کھانے کے بعد کافی کا دور چلا وارث اور مریم کو باتے کہتے ۱۲ بج گئے جبکہ نور کو اب غصہ ارہا تھا مریم پر جو اس کے شوہر سے فری ہو رہی تھی اللہ اللہ کر کے مریم واپس گئی تو نور بھی اٹھ کر کچن میں آئی اور برین دھونے شروع کیے اس ہی وقت وارث کچن میں آیا یہ کام صبح کر لیجے گا چلے روم میں آپ ٹھک گئی ہو گئی وارث نے کہا نہیں بس یہ تھوڑ سے ہے کام بکی ہے آپ چلے میں اتی ہوں نور نے کہا تو وارث نے نور کو سنک سے پیچھے کیا اور کچن میں موجود ٹیبل پر بیٹھیا اور خود برتن دھونے لگا نور آج آپ خاموش کیوں تھی کیا آپ کو مریم اچھی نہیں لگئی وارث نے پوچھا نہیں اور وارث آج کے بعد اگر اس لڑکی نے آپ کو شاہ کہا تو میں اس کا منہ توڑا دو گئی نور نے غصہ سے کہا اور روم میں چلی گئی جبکہ وارث پیچھے اس کی بات پر سوچنے لگا پھر مسکرایا اچھا تو میری بیوی جلسیں ہو رہی ہے

   0
0 Comments